شب ع غم
آنکھوں سے تیری زلف کا سایہ نہیں جاتا
اور دل سے تیری یاد کو بھلایا نہیں جاتا
کچھ دور ساتھ چل کے تنہا پھر کر دیا
اب ہمسے پیچھے لوٹ کے جایا نہیں جاتا
تسلیم کر لیا تھا دل نے اسے اپنا
وہ غیر ہیں اب دل کو سمجھایا نہیں جاتا
ریزہ ریزہ ہوئی ہیں خواہش سب میری جب سے
اب دل میں کوئی خواب بسایا نہیں جاتا
سرخ آنکہیں شب ع غم بیان کر رہیں ہیں
ہجر کا غم اب ہم سے چھپایا نہیں جاتا
کب تک چھپائیں اشک ہنسیں کے نقاب میں
ہم سے تو اب تابش مسکرایا نہیں جاتا
Angela
09-Oct-2021 09:47 AM
👏
Reply
Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI
16-Sep-2021 09:50 AM
Wah
Reply